حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی نے حرم حضرت فاطمه معصومہ سلام اللہ علیہا میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزا سے خطاب میں، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی وصیت کے بعض حصوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مولی الموحدین علی علیہ السلام مسجد میں تشریف فرما تھے اور انہیں بتایا گیا کہ فاطمہ زہراء کی زندگی کے آخری لمحات ہیں؛ امام علیہ السلام فوراً زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا کے سرانے پر حاضر ہوئے اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے وصیت کرتے ہوئے فرمایا: «إِذَا أَنَا مِتُّ فَتَوَلَّ أَنْتَ غُسْلِی وَ جَهِّزْنِی وَ صَلِّ عَلَیَّ وَ أَنْزِلْنِی قَبْرِی وَ أَلْحِدْنِی وَ سَوِّ اَلتُّرَابَ عَلَیَّ وَ اِجْلِسْ عِنْدَ رَأْسِی قُبَالَةَ وَجْهِی فَأَکْثِرْ مِنْ تِلاَوَةِ اَلْقُرْآنِ وَ اَلدُّعَاءِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ یَحْتَاجُ اَلْمَیِّتُ فِیهَا إِلَی أُنْسِ اَلْأَحْیَاءِ»
انہوں نے حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی وصیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ یا علی! آپ ہی میری قبر پر مٹی ڈال دیں، فاطمہ زہراء (س) کا سب سے غمناک جملہ یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: یا علی مجھے دفنانے کے بعد میری قبر پر بیٹھے رہے اور قرآن کی تلاوت کریں، کیونکہ اس وقت میت کو زندہ انسانوں سے انس کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا کی تحریری وصیت میں حمد الہیٰ اور شہادتیں کے ذکر بعد اس طرح آیا ہے: «… یا عَلِیُّ اَنَا فاطِمَةُ بَنتُ مُحَمَّدٍ(ص) زَوَّجْنَی اللهُ منْکَ لأکونَ لَکَ فِی الدُّنیا وَ الاخِرةِ، اَنْتَ اَوْلی بِی مِنْ غَیْرِی، حَنِّطْنی و غَسِّلْنِی و کَفِّنِّی بِاللَّیلِ وَ صَلِّ عَلَیَّ وَ ادْفِنِّی بِاللَّیْلِ وَ لا تُعْلِمْ اَحَداً وَ اَسْتَوْدِعُکَ اللهَ و اقْرَءُ عَلی وُلْدِی السَّلامَ اِلی یَومِ الْقِیامَةِ» یا علی! میں فاطمہ، محمد کی بیٹی ہوں۔ خدا نے مجھے آپ کی زوجیت میں لایا ہے تاکہ میں دنیا اور آخرت میں آپ کی خدمت کروں۔ آپ کا میرے اوپر سب سے زیادہ حق ہے۔ مجھے رات کو حنوط، غسل اور کفن دیں، رات میں ہی میرا جنازہ پڑھائیں، مجھے رات میں دفنائیں اور کسی کو اطلاع نہ دیں۔ میں آپ کو خدا کے سپرد کرتی ہوں اور اپنے بچوں پر قیامت تک سلام و درود بھیجتی ہوں۔
آخر میں، حجۃ الاسلام والمسلمین استاد مؤمنی نے اپنے خطاب میں، مسلمانوں کے امام کی تنہائی اور بے کسی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا اصل غم قرار دیا۔